Israel is an usurper country that has occupied usurpation with the support of some world powers.
صدر جمعیتہ علماء ہند مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ جمعیتہ علماء ہند بیت المقدس اور غزہ کے تحفظ کے لئے روز اول سے ہر ہونے والی جد و جہد کی حامی رہی ہے وہ آج بھی فلسطین کے ساتھ کھڑی ہے، اور اسرائیل ایک غاصب ملک ہے جس نے بعض عالمی طاقتوں کی پشت پناہی سے غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے، اور ان کی شہ پر اب اس سرزمین سے فلسطینی عوام کے وجود کوختم کرنے کے درپے ہے، ساتھ ہی غزہ پر اسرائیلی فوج کی جارحیت، وحشیانہ حملوں اور مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ جنگ اسرائیل کے مستقل دہشت گردی کے منصوبوں کا حصہ ہے، جمعیتہ علماء ہند غزہ پر حملوں کو انسانی حقوق پر ہونے والا سنگین حملہ تصور کرتی ہے اور اس کی شدید مذمت کرتی ہے ، افسوس کہ آج دنیا کے وہ ممالک بھی اس ظلم پر خاموش ہیں جو عالمی امن و اتحاد کے نقیب ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ اور انسانی حقوق کا مسلسل راگ لاپنے والے عالمی ادارے بھی چپ ہیں، ساتھ ہی انہوں نے تمام عالمی رہنماؤں سے غزہ میں جاری اندوہناک جنگ اور نہتی آبادیوں پر ہونے والے خطرناک بم باری کو فوری طور پر رکوانے کے لئے آگے آنے کی اپیل کی ہے، انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ، ورلڈ مسلم لیگ اور دوسرے با اثر عالمی ادارے کسی تاخیر کے بغیر مداخلت کریں اور وہاں امن کے قیام کے لئے مثبت اور موثر کوششیں کریں، اگر ایسا نہیں ہوا تو اس جنگ کا دائرہ بڑھ سکتا ہے اور یہ پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے، مولانا مدنی نے اس بات پر بھی سخت افسوس کا اظہار کیا کہ ایک طرف بے گناہ شہری مارے جارہے ہیں اور دوسری طرف اس پر ہونے والی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی حالیہ میٹنگ چند بڑی طاقتوں کی بے حسی کی وجہ سے ناکام ہوگئی ، انہوں نے کہا کہ فلسطین کے مسئلہ پر 75 برس سے یہی ہورہا ہے،
اس کا تاریک پہلو تویہ ہے کہ اگر کبھی اقوام متحدہ نے کوئی قرار داد منظور بھی کی تو اسرائیل نے اسے تسلیم نہیں کیا اور پوری دنیا خاموش تماشائی بنی رہی یہی وجہ ہے کہ اس مسئلہ کا اب تک کوئی قابل قبول حل نہیں نکل رہا، انہوں نے یہ بھی کہا کہ دنیا کی بعض بڑی طاقتیں اپنے اپنے مفاد کے پیش نظر مشرق وسطی میں خطر ناک کھیل کھلتی آئی ہیں، جس کی وجہ سے فسلطین کے عوام مسلسل اسرائیل کے ناجائز تسلط اور اس کے ظلم و بر بریت کا شکار ہیں ، امن کی ہر کوشش کو بھی اسرائیل ناکام کرتا رہا ہے اور 75 برس سے اسرائیل انہیں طاقتوں کے اشارے پر وہ نہ صرف اپنی آبادی کو پھیلا رہا ہے بلکہ ایک ایک کر کے فلسطین کے تمام علاقوں پر قابض ہوتا جا رہا ہے، یہاں " تک کہ اردن ، گولان پہاڑی وغیرہ پر قبضہ دنیا دیکھ رہی ہے، یعنی اہل وطن پر اپنے ہی وطن میں زمین تنگ ہو چکی ہے ایک مدت سے بچے ، بوڑھوں اور عام شہریوں کو نشانہ بنارہا ہے اور اسرائیل یہ کار روایاں ، اور علم مسلسل کرتا آرہا ہے، فلسطین کے غیور عوام اپنی سرزمین آزاد کرانے کے لئے برسوں سے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں بالآخر فطری ردعمل کے طور پر فلسطینیوں نے انتہائی جرات و ہمت کا مظاہرہ کیا (تنگ آمد بجنگ آید ) اور ظالم اسرائیل پر ایسا جوابی حملہ کیا جس کا اسرائیل تصور بھی نہیں کر سکتا تھا، جمعیۃ علماء ہند اس کو فطری رد عمل مانتی ہے اور اسرائیل کی مسلسل جارحیت کو اس کا ذمہ دار قرار دیتی ہے، مولانا مدنی نے کہا کہ جہاں تک ہندوستان کا تعلق ہے اس نے ہمیشہ قیام امن اور فلسطینی عوام کے حقوق کی بات کی ہے، مہاتما گاندھی پنڈت نہرو مولانا ابوالکلام آزاد رفیع احمد قدوائی سے لیکر اٹل بہاری باچپئی تک سب نے ہمیشہ کا فلسطینی کاز کی حمایت کی ہے لیکن وقت کی ستم ظریفی دیکھئے کہ آج ہندستان کا میڈیا اپنے حقوق کی بازیابی کے لئے لڑنے والوں حماس کو دہشت گرد قرار دے رہا ہے، انہوں نے وضاحت کی کہ فلسطین کے عوام کی جدو جہد اپنے وطن کی آزادی اور قبلہ اول کی بازیابی کے لئے ہے اور تنازعہ کی اصل جڑ اسرائیل کی خطر ناک توسیع پسندانہ سوچ ہے، جس کے ذریعہ وہ فلسطین کے عوام کو وہاں سے بے دخل کر کے پورے ارض فلسطین پر قبضہ جما لینا چاہتا ہے ، انہوں نے کہا کہ آج بھی ہمکو اپنے بزرگوں کے قدیم موقف پر قائم رہنا چاہئے اور انصاف کا تقاضہ بھی یہی ہے کہ حق کا ساتھ دیا جائے کیوں کہ فلسطین کے عوام حق پر ہیں، اور اس کا حل بھی یہی ہے کہ اقوام متحدہ کے فیصلے کے مطابق خود مختار فلسطین، آزادریاست قائم ہو اور اوسلو 1967 کے معاہدے کے تحت اسرائل اپنے سرحدوں پر واپس چلا جائے۔ جمعیۃ علماء ہند مظلوم فلسطینیوں کی ہمت اور حوصلہ اور صبر واستقامت کو خراج تحسین پیش کرتی ہے اور دعا گو ہے کہ اللہ ظلم کے خلاف ان کے حوصلے اور ہمت کو بلند رکھے اور ان کی نصرت فرمائے آمین.
Comments