نتیش کمار اور نائیڈو جیسے سیکولر لیڈران کی افطار پارٹی اور عید ملن کے بائیکاٹ کا اعلان. مولانا مدنی
- Arshad Madani
- Mar 22
- 4 min read
جمعیۃ علماء ہند کا فیصلہ
خودکو سیکولرکہنے والے نتیش کمار اورنائیڈوجیسے لیڈران کی افطار، عید ملن اور دیگر تقریبات سے علامتی احتجاج کے طورپر ان کے کسی بھی پروگرام میں شریک نہیں ہوگی
یہ لوگ اقتدار کی خاطر مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے ظلم اورناانصافی پر خاموشی کے ساتھ ساتھ ملک کے آئین و دستور کے خلاف بھی حکومت کا ساتھ دے رہے ہیں:مولانا ارشد مدنی
نئی دہلی :21 مارچ 2025
جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا ارشدمدنی نے کہا ہے کہ خودکو سیکولر کہنے والے وہ لوگ جو مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے ظلم اورناانصافی پر خاموش ہیں اور موجودہ حکومت کاحصہ بنے ہوئے ہیں اب جمعیۃ علماء ہند ایسے لوگوں سے علامتی احتجاج کے طورنہ صرف اجتناب برتے گی بلکہ ان کے پروگراموں یہاں تک ان کی طرف سے دی جانے والی افطار، عید ملن اور دیگر تقریبات بھی شریک نہیں ہوگی، مولانا مدنی نے کہا کہ اس وقت ملک کے جو حالات ہیں اوراقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے ساتھ جس طرح کا ظالمانہ اورغیر منصفانہ رویہ اپنا یا جارہاہے وہ کسی سے ڈھکاچھپانہیں ہے ، مگر یہ کس قدرافسوس کی بات ہے کہ خودکو سیکولر اورمسلمانوں کا ہمدردکہنے والے وہ لوگ جن کی سیاسی کامیابی میں مسلمانوں کابھی ہاتھ ہے ، مسلمان ہی نہیں ملک کے تمام انصاف پسندلوگوں کے ساتھ سیاست کررہے ہیں ، یہ وہ لوگ ہیں جن کی بیساکھیوں پرہی موجودہ مرکزی حکومت ٹکی ہوئی ہے ،مگر سیاسی مفاد کی خاطر یہ لوگ ہر اس مسئلہ پر بھی حکومت کی حمایت کررہے ہیں جن کا تعلق مسلمانوں کی مذہبی ،تہذیبی روایتوں،اوقاف اوریادگاروں کوتباہ وبربادکردینے سے ہے ۔
انہوں نے آگے کہا کہ جس طرح مسلمانوں کو دیوارسے لگادینے کی منصوبہ بند سازش ہورہی ہے، مذہبی دلآزاری کا مذموم سلسلہ چل رہاہے ، اورجس طرح مسلمانوں کے مذہبی مقامات اورعبادت گاہوں کولیکر تنازعات کھڑا کرکے مسلمانوں کو اس میں داخل ہونے سے روکاجارہاہے ، جگہ جگہ فسادات کرواکرمسلمانوں کے خلاف یکطرفہ کارروائی کی جارہی ہے ، کیاخود کو سیکولر کہنے والے یہ لیڈران سب باتوں سے ناآشناہیں ؟ ہر گزنہیں ، بلکہ ہم تویہ کہیں گے کہ یہ جو کچھ ہورہا ہے ان کی خاموش رضامندی اورحمایت سے ہورہاہے ، مولانا مدنی نے کہا کہ نتیش کمار ، چندرابابونائیڈواورچراغ پاسوان جیسے لوگ اقتدارکی خاطر میں مسلمانوں کے ساتھ ہی نہیں ملک کے آئین ودستورکے خلاف فرقہ پرستوں کا ساتھ دے رہے ہیں اور ملک کو تباہی وبربادی کے راہ پر دھکیل رہے ہیں۔ انہوں نے سوال کیاکہ آخرایسی کیا مجبوری ہے ؟ کیا انہیں ملک کی تباہی وبربادی نظرنہیں آتی اورکیافرقہ پرست طاقتوں کی طرح ان کی نظرمیں بھی آئین وسیکولرزم کی کوئی اہمیت نہیں رہ گئی ؟ اگر ایسا ہے توپھر انہیں خودکو سیکولرکہنا ترک کردینا چاہئے ۔
مولانا مدنی نے کسی لاگ لپیٹ کے بغیر کہا کہ وقف ترمیمی بل پر ان کا جوافسوس ناک رویہ رہاہے اس نے ان کا سیکولر چہرے کو بے نقاب کردیا ہے۔ انہیں ملک کے آئین اورسیکولرزم سے کوئی مطلب نہیں ہے انہیں اپنا سیاسی مفادعزیز ہے۔ انہیں مسلمانوں سے کوئی ہمدردی نہیں ہے ، یہ ان کا ووٹ چاہتے ہیں جس کے سہارے یہ اقتدارمیں آجاتے ہیں اور اس کے بعد اپنی ترجیحات میں سے مسلمانوں کو نکال کر باہر کردیتے ہیں، چنانچہ اب وقت آگیاہے کہ ہم بھی علامتی احتجاج کے طور پر ان کے کسی پروگرام میں شریک نہ ہو کر اپنی ناراضگی کا اظہار کریں۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے دوسری ملی تنظیموں، اداروں اورلوگوں سے اپیل کی کہ وہ بھی ان کے پروگراموں میں شریک نہ ہوں خواہ وہ روزہ افطارکی پارٹی ہی کیوں نہ ہو۔ آج پورے ملک میں فرقہ پرستوں نے جونفرت کا ماحول پیدا کر دیا ہے اس میں مسلمانوں کو جھونک دینے کی منصوبہ بند سازشیں ہورہی ہیں ، مگر ان نام نہادلیڈروں کا اس سلسلہ میں کبھی کوئی چھوٹاسابیان بھی میڈیا میں نہیں آیا ۔
مولانا مدنی کہا کہ ہم نے جگہ جگہ تحفظ آئین ہند کانفرنس کا انعقادکرکے ان کے مردہ ضمیرکو جگانے کی کوشش کی مگر افسوس ہماری اس کوشش کا انہوں نے کوئی اثرقبول نہیں کیا ، اور اب تو انہوں نے اپنے کرداروعمل سے یہ بھی ثابت کردیاہے کہ انہیں ملک کے امن واتحادسے کہیں زیادہ اپنا سیاسی مفادعزیزہے ،انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے دکھ دردسے کوئی واسطہ نہیں توپھر ہمیں بھی ان سے کسی طرح کا تعلق نہیں رکھنا چاہئے ۔
नीतीश-नायडू के इफ्तार और ईद मिलन कार्यक्रमों का बहिष्कार करेगी जमीयत, लगाया ये आरोप
जमीयत उलेमा-ए-हिंद ने एक महत्वपूर्ण फैसला लिया है। यह संगठन अब नीतीश कुमार, चंद्रबाबू नायडू जैसे सेक्युलर कहलाने वाले नेताओं के किसी भी कार्यक्रम में शामिल नहीं होगा। साथ ही अन्य मुस्लिम संगठनों से भी इनके कार्यक्रम का बहिष्कार करने की अपील की है।
सांकेतिक विरोध के रूप में, खुद को सेक्युलर कहने वाले नीतीश कुमार, नायडू और चिराग पासवान जैसे नेताओं की इफ्तार, ईद मिलन और अन्य आयोजनों में शामिल नहीं होगी जमीयत उलमा-ए-हिंद। ये लोग सत्ता के लिए मुसलमानों पर हो रहे अन्याय और अत्याचार पर चुप्पी साधे हुए हैं और देश के संविधान के खिलाफ सरकार का समर्थन कर रहे हैं. वक्फ संशोधन बिल पर इन नेताओं का रवैया इनके दोहरे चरित्र को उजागर करता है। उन्हें देश के संविधान और धर्मनिरपेक्षता की कोई परवाह नहीं है; वे केवल अपने राजनीतिक हितों में रुचि रखते हैं।
۔۔
Comments